”لینگویج پالیسی ایگریمنٹ ود سپیشل فوکس آن سی پیک”کے موضوع پر مقامی جامعہ میں بین الاقوامی کانفرنس کاانعقاد۔۔۔
دی لاہور سکول آف اکنامکس یونیورسٹی نے سی پیک منصوبہ معاہدے کے تحت پاکستان اور چین کے مابین طے پانے والے لینگویج پالیسی پر تبادلہ خیال کے لئے”لینگویج پالیسی ان انٹرنیشنل ایگریمنٹ :دی ایشین ایکسپیرینس ود سپیشل فوکس آن سی پیک”کے موضوع پر پہلی بار بین الاقوامی کانفرنس کاانعقاد کیا۔اس کانفرنس میں مقررین نے سی پیک میکنیزم اور مندیرین زبان کے انگریزی،اردو اور دیگر مقامی زبانوں کے اثرات و کردار پر تفصیلی روشنی ڈالی۔اس موضوع پر تین اہم شخصیات نے تبادلہ خیال کیا۔اس موقع پر ڈاکٹر صالحہ منصور نےخصوصی اقتصادی علاقوں میں صنعتوں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے قیام کے بعد چینی اور پاکستانی ملازمین اور اونرز کی زبانوں پر پڑنے والے اثرات پر اپنی تحقیق پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایم۔3 سٹی فیصل آباد میں چینی ملازمین اردو زبان سیکھنے میں خاص دلچسپی لے رہے ہیں۔ اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سہیل لاشاری نے کہا کہ لاہور چیمبر آف کامرس نے ہنر مند پروگرام کا آغاز کیا ہے جس میں خواتین ورک فورس کی اعانت کے لئے مندیرین زبان سکھای جارہی ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر فوزیہ شمیم نے لینگویج آئیڈیالوجی کی اہمیت ظاہر دیتے ہوئے کہا کہ لسانی پالیسیاں دو ملکوں کے درمیان مخص دستاویزات کے تبادلوں کا نام نہیں بلکہ اس میں اقوام کی سیاسی زبان کا عمل دخل ہوتا ہے۔