سینیٹرمشاہد حسین سید کو سی پیک کے حوالے سے خدمات کے اعتراف میں بی آر آئی فورم میں سلک روڈ ایوارڈ سے نوازا گیا: ایوارڈقبولیت کی تقریر میں انہوں نے غزہ نسل کشی میں مغرب کے دوہرے معیار اور منفی کردار کی مذمت کی۔
.
(بیجنگ، 19 اکتوبر): سی پیک پر ان کے دیرینہ کردار کے اعتراف میں سینیٹر مشاہد حسین کو بیجنگ میں منعقد ہونے والے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) پر میڈیا کوآپریشن فورم کے دوران خصوصی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ایوارڈ کی تقریب تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے موقع پر منعقد ہوئی اور یہ ایوارڈ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے میڈیا، انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن کے چیف اور پارٹی کے اعلیٰ پالیسی ساز سیاسی بیورو کے رکن لی شولئی نے دیا۔ سینیٹر مشاہد حسین نے اپنی ایوارڈ قبولیت کی تقریر میں کہا کہ مجھے اس پہلے باوقار ’سلک روڈ نیوز ایوارڈ‘ دیئےجانے پر ’نہایت خوشی اور اعزاز‘ حاصل ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ نہ صرف میرے لیے بلکہ پاکستان اور اس کے لوگوں کے لیے اعزاز ہے‘۔ دو دیگر ایوارڈ یافتگان کا تعلق یوگنڈا اور روس سے تھا اور ان 3 ایوارڈ یافتگان کا انتخاب 80 ممالک کے 4485 شرکاء میں سے کیا گیا۔ مشاہد نے پاکستان کی مسلسل اور پائیدار حمایت بالخصوص سی پیک منصوبوں میں سرمایہ کاری پر چین کا شکریہ ادا کیا۔ بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں صدر شی جن پنگ کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ‘بی آر آئی بین الاقوامی اقتصادی تعاون کا ایک نیا پلیٹ فارم ہے انہوں’ بی آر آئی کو ’21ویں صدی میں سب سے اہم ترقی اور سفارتی اقدام’ قرار دیا ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ بی آر آئی اور درحقیقت پاک چین تعلقات کا بنیادی مقصد عوام سے عوام کا رابطہ ہے، خاص طور پر میڈیا، تھنک ٹینکس، اکیڈمیا، نوجوانوں اور این جی اوز کا کردار مزید ‘کھلی، جامع اور باہم جڑی ہوئی دنیا’ کی تعمیر کے لیے روابط کو بڑھانا ہے۔ چیئرمین ماؤ کا حوالہ دیتے ہوئے کہ ‘ایک خیال ایک مادی قوت بن جاتا ہے جب اسے لاکھوں اور لاکھوں لوگ اپنا لیتے ہیں’، سینیٹر مشاہد نے مزید کہا کہ ‘بی آر آئی آج دنیا میں ایک مادی قوت ہے’، جو عالمی سطح پر فوائد اور مواقع فراہم کر رہی ہے’۔ بین الاقوامی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین نے مشرق وسطیٰ کے حوالے سے کہا کہ ‘ہم غزہ میں نسل کشی کا مشاہدہ کر رہے ہیں جہاں مغرب اسرائیلی جرائم میں ملوث ہے کیونکہ وہ اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے’ اور ان کی انسانی حقوق اور جمہوریت کی تمام باتیں ‘منافقانہ’ اور دوہرے معیار کی بنیاد پر مبنی ہیں۔ ۔ انہوں نے غزہ کی صورتحال کو ’’مظلوموں اور جابروں کے درمیان جدوجہد‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم مظلوم اور بہادر فلسطینیوں کے ساتھ ہیں‘‘۔ انہوں نے بی آر آئی کو رابطے اور تعاون کی بنیاد پر آگے بڑھنے کا راستہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘سی پیک پاکستان کے لیے ایک بہتر مستقبل کا ضامن ہے اور پاکستانی عوام سی پیک کی ملکیت حاصل کرتے ہوئے سی پیک کو کامیاب منزل کی طرف لے جائیں گے’۔
آخر میں سینیٹر مشاہد حسین نے جعلی خبروں، جھوٹ اور فکشن کو ‘بی آر آئی کے لیے سب سے بڑا چیلنج’ قرار دیا کیونکہ بی آر آئی کے خلاف انفارمیشن وارفیئر چل رہا تھا۔ انہوں نے میڈیا کے محاذ پر بی آر ممالک کے اجتماعی اور تعاون پر مبنی نقطہ نظر پر زور دیا۔ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی تشہیر اور بین الاقوامی محکموں کے نائب وزراء برائے بین الاقوامی مواصلات اس تقریب میں موجود تھے جس کی میزبانی ‘پیپلز ڈیلی’ نے اپنے ہیڈ کوارٹر میں کی تھی اور سی پی سی کے پارٹی آرگن پیپلز ڈیلی کے صدر اور چیف ایڈیٹر نے شرکت کی۔ 60 سے زیادہ ممالک کے 200 صحافیوں نے بھی اس تقریب میں شرکت کی ۔