وزارت منصوبہ بندی و ترقی کی سی پیک منصوبہ کی سست روی کی خبروں کی سختی سے تردید ۔۔۔۔ پراجیکٹس اور ان کی تکمیل کے سفرکے حوالے سے بریفنگ۔۔۔
وزارت منصوبہ بندی و ترقی نے سی پیک منصوبہ کے پراجیکٹس اور ان کی کامیابیوں کے سفر کی سست روی اور جمود کا شکار ہونے سے متعلق غلط خبروں کو سختی سے رد کیا ہے۔ وزارت کی جانب سے وضاحت پیش گئی ہے کہ سی پیک منصوبہ دراصل تین مراحل پر مشتمل ہے۔پہلے مرحلے میں توانائی اور انفراسٹریکچر پر خاص طور پر توجہ دے کر معاشی رکاوٹوں کو ختم کرنے کی سعی کی گئی ہے۔موجودہ مرحلے یعنی دوسرے فیز میں صنعتوں کے فروغ اور سماجی اقتصادی شعبے کے علاوہ زراعتی باہمی تعاون اور تجارتوں کوفروغ دیا جا رہا ہے۔جبکہ ذرائع نقل و حمل کے شعبے میں بہتری کے ذریعے عوام کو آسانیاں فراہم کی جا رہی ہیں۔1544کلو میٹر پر مشتمل شاہراہوں کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے جبکہ 1456کلو میٹر کی تعمیر زیرِ تکمیل ہے۔ توانائی کے شعبے میں پراجیکٹس کو فعال کرنے کے ذریعے 5320 میگاواٹ بجلی پیدا کرکے نیشنل گرڈ میں شامل کی گئی ہے جبکہ سات توانائی کے پراجیکٹس زیرِ تکمیل ہیں جن سے 4170 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی۔ وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے مزید کہنا ہے کہ گوادر میں سی پیک منصوبہ کے انفراسٹریکچر اور سماجی فلاح و بہبود کے 10پراجیکٹس تکمیل کو پہنچے ہیں یا تکمیل کی راہ پر گامزن ہیں۔گوادر سمارٹ پورٹ سٹی ماسٹر پلان،گوادر بندرگاہ اور شہر میں ٹیکس رعائیتوں کے علاوہ گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ جیسے پراجیکٹس یا اقدامات گوادر کی ترقی و خوشحالی کی ضامن ہیں۔اس کے علاوہ خصوصی اقتصادی علاقوں کی تعمیر و ترقی کا کام جاری ہے خصوصاً تین سپیشل اکنامک زونز جن میں رکشئی،ایم-3فیصل آباد اوردھابیجی شامل ہیں پر حکومت خاص توجہ دے رہی ہے۔ چائینہ روڈ اینڈ بریج کارپوریشن کے ساتھ رکشئی اکنامک زون کی منظوری کے حوالے سے معاہدہ گزشتہ اپریل میں طے کیا گیا ہے اور اکتوبر 2019 میں اس پر کام کا آغاز ہوگا۔اس کے ساتھ ساتھ ایم ایل -1پراجیکٹ کوجلد ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے فائننسنگ کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ سی پیک منصوبہ سماجی فلاح و بہبود کے 27 پراجیکٹس شامل ہیں۔
گورنرخیبر پختونخوا نے پاک چین مضبوط تعلقات کو علاقائی ترقی کے لیے نہایت اہمیت کا حامل قرار دیا۔
گورنرخیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے راولپنڈی چیمبر آف کامر س اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا۔ اس…